ذاکر نائیک کا پاکستان دورہ: سوالات اور تنازعات

ذاکر نائیک کا پاکستان دورہ: سوالات اور تنازعات

متنازع بھارتی اسلامی مبلغ، ذاکر نائیک، اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے، ان کے ساتھ ان کے بیٹے شیخ فاروق نائیک بھی ہوں گے۔ ان کا یہ دورہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں منعقدہ پروگراموں پر مشتمل ہے، جس کی تفصیلات ذاکر نائیک کے سوشل میڈیا صفحات پر دی گئی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ذاکر نائیک کو اس دورے کی دعوت دی ہے۔

ذاکر نائیک پر بھارت میں منی لانڈرنگ اور اشتعال انگیز تقاریر کے الزامات ہیں، اور وہ اس وقت ملائیشیا میں مقیم ہیں، جہاں بھارتی حکومت ان کی حوالگی کی کوشش کر رہی ہے۔ ایسے میں ان کا پاکستان آنا بھارت میں بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

 سوشل میڈیا پر ردعمل

ذاکر نائیک کے پاکستان آنے پر سوشل میڈیا پر مختلف آراء دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ کچھ لوگ ان کی آمد پر سوال اٹھا رہے ہیں، جبکہ کچھ اس کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔ پاکستان میں وہ مذہبی موضوعات جیسے ’قرآن کو سمجھنا اور پڑھنا ضروری ہے؟‘ اور ’ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟‘ پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔


سوشل میڈیا پر عامر مغل نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ذاکر نائیک کو بھارت میں خوش آمدید نہیں کہا جاتا، پھر پاکستان میں ان کی دعوت کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے ذاکر نائیک کے ماضی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں القاعدہ، دولت اسلامیہ اور اسامہ بن لادن کے حامی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔


 پاکستانی ردعمل

پاکستانی سماجی حلقوں میں بھی ذاکر نائیک کی آمد پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ مدیحہ نامی ایک صارف نے کہا کہ پاکستان کو ذاکر نائیک اور طارق جمیل جیسے افراد کو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بلانا بند کرنا چاہیے، کیونکہ تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں نے طلباء کو بنیاد پرستی کی طرف دھکیلا ہے۔

حسین حقانی، جو 2008 سے 2011 تک امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہے، نے کہا کہ پاکستان کو اس دعوت پر دوبارہ غور کرنا چاہیے، کیونکہ بنیاد پرست مبلغین کی آمد ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔


ذاکر نائیک اور بھارت

ذاکر نائیک کی بھارت سے متعلق مسائل اس وقت شروع ہوئے جب 2016 میں بنگلہ دیش میں ایک دہشت گرد حملے کے بعد ان پر الزام لگا کہ حملہ آور ان کی تقاریر سے متاثر تھے۔ بھارتی حکومت نے ذاکر نائیک کی تنظیم آئی آر ایف پر پابندی عائد کر دی، اور وہ ملائیشیا منتقل ہو گئے۔

بھارتی حکومت نے ذاکر نائیک کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر مختلف شدت پسند تنظیموں سے تعلقات کے بھی الزامات ہیں۔

 ذاکر نائیک کا بچپن اور تعلیم

ذاکر نائیک 1965 میں ممبئی میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق ایک طبی خاندان سے تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سینٹ میری ہائی اسکول سے حاصل کی اور بعد میں ٹوپی والا نیشنل میڈیکل کالج سے میڈیکل کی تعلیم مکمل کی۔ 1991 میں انہوں نے میڈیکل پریکٹس چھوڑ کر اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی، جسے اب سیل کر دیا گیا ہے۔


عالمی منظرنامہ

ذاکر نائیک کی تقاریر کئی ممالک میں ممنوع ہیں، جن میں بھارت، برطانیہ اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔ 2015 میں انہیں سعودی عرب نے اسلام کی خدمت پر ایک معتبر ایوارڈ سے نوازا۔ تاہم، ان کی تقاریر کو مختلف حلقوں میں مذہبی جذبات بھڑکانے والا سمجھا جاتا ہے۔


ملائیشیا میں موجودگی

ملائیشیا میں مقیم ہونے کے باوجود ذاکر نائیک کی حوالگی اسی صورت میں ممکن ہے جب وہ وہاں کسی قانونی مسئلے میں ملوث ہوں۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کے مطابق یہ معاملہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو متاثر نہیں کرے گا۔

ذاکر نائیک کی پاکستان آمد اور ان کے متنازع بیانات پاکستانی اور بھارتی سماجی حلقوں میں مزید بحث کا موضوع بنے رہیں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post